ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / سیکولرزم کے نام نہادسورماؤں نے مسلمانوں پرآرایس ایس کوترجیح دی:مفتی اعجازارشدقاسمی

سیکولرزم کے نام نہادسورماؤں نے مسلمانوں پرآرایس ایس کوترجیح دی:مفتی اعجازارشدقاسمی

Thu, 02 Jun 2016 21:11:42  SO Admin   S.O. News Service

راجد،جدیو،کانگریس اورایس پی کے ذریعہ راجیہ سبھاالیکشن میں مسلمانوں کوسرے سے نظراندازپرمتحدہ ملی مجلس کی سخت مذمت 

نئی دہلی2جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)سیکولرپارٹیوں کی طرف سے مسلمانوں کونظراندازکرنے پرمتحدہ ملی مجلس کے کنوینرمفتی اعجازارشدقاسمی نے سخت تنقیدکرتے ہوئے کہاہے کہ لالو،نتیش اورملائم کے ساتھ ساتھ کانگریس نے بھی مسلمانوں کودھوکہ دیا،راجیہ سبھاکی تیس سیٹوں میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں رہی ۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ بہاراسمبلی الیکشن سے قبل بھی ایم ایل سی الیکشن میں راجدنے دس میں سے ایک بھی مسلم امیدوارنہیں بنایاتھا۔جس کے بعدکافی دباؤدیاگیااورپھراسمبلی الیکشن میں کچھ حدتک مسلمانوں کوٹکٹ ملے لیکن مسلمانوں کے نوے سے زائدفیصدووٹ لینے والے مہاگٹھ بندھن نے وزارت کی تقسیم میں پھراپنی پرانی روش اپنائی۔جب مسلمانوں کے یکطرفہ ووٹ کی وجہ سے وہ اقتدارمیں آئے توڈپٹی سی ایم مسلمان کوہوناچاہئے تھالیکن اس کی بجائے ان کے بیٹے نائب و زیراعلیٰ بنے ۔نیزنتیش کابینہ میں بھی مناسب نمائندگی نہیں دی گئی۔اب جب کہ راجیہ سبھاالیکشن سامنے آیاتوپھرمسلمانوں کودھوکہ دیاگیا،اپنی بیٹی میسابھارتی کے علاوہ آرایس ایس لیڈررام جیٹھ ملانی کوامیدواربنایاگیا۔یہ نہ صرف مسلمانوں کوانگوٹھادکھاناہے بلکہ ذلیل ورسواکرکے بتاناہے کہ مسلمانو!تمہاری یہی اوقات ہے۔مفتی اعجازارشدنے یہ بھی سوال اٹھایاکہ آخرآرایس ایس کے تربیت یافتہ پرشانت کشورکونتیش کمارنے اپنامشیرکیوں بنایا؟۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ نتیش کمارمظہرالحق یونیورسیٹی اورعلی گڑھ یونیورسیٹی کے کشن گنج کیمپس کو تباہ کرناچاہتے ہیں۔مفتی اعجازارشدقاسمی نے وضاحت کی کہ لالو،نتیش ،ملائم اورکانگریس نے ہمیشہ مسلم ووٹ کی سیاست کی لیکن اقتدارمیں حصہ داری کاجب وقت آیاتورسوائی اورمحرومی کے سوامسلمانوں کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آسکا۔انہوں نے مسلمانوں کوآوازدی کہ کیاہماراضمیراتنامردہ ہوچکاہے کہ ذلت کااحساس ہی نہیں ہوتا،کب تک ہم سیکولرزم کے نام پرخودکودھوکہ دیتے رہیں گے۔ان نام نہادسیکولرپارٹیوں نے ہماری غیرت وحمیت کوچیلنج کیاہے۔توپھرہم کیوں کاسہ گدائی لے کران کے درپرکھڑے ہوجائیں۔ہماری آبادی بیس فیصدہے اگردس فیصدمسلم آبادی بھی ایک پلیٹ فارم پرجمع ہوگی توساری سیکولرپارٹیاں اتحادکے لئے پیچھے چلنے پرمجبورہوں گی۔انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وقت آگیاہے کہ ذاتی مفادپرملی مفادکوترجیح دیاجائے اورسیاست ذلت کے لئے نہیں عزت کے لئے کی جائے۔ متحدہ ملی مجلس مسلمانوں کی اسی سیاسی قوت کااحساس دلانے کے لئے ہے اورسیکولرزم کے دعویداروں سے اپناحق مانگتی ہے۔


Share: